مکمل منصوبہ بندی کے باوجود ناکامی اور اس کا حل

مکمل منصوبہ بندی کے باوجود ناکامی اور اس کا حل
آپ ناامید ہونے لگے ہیں۔ اپنے آپ کو ناکام انسان کا تصور دینے لگے ہیں۔ خود پر سے اعتماد کھونے کے ساتھ ساتھ اپنے آپ کو ناقابل انسان کا تمغہ دینے لگے ہیں۔
مایوسی کی دبیز تہ چادر آپ کے دل و دماغ میں حاوی ہوتی جارہی تھی۔ بے چینی و بے بسی اور افسردگی کی کیفیت طاری ہو گئی ہیں۔ ذہنی دباؤ ہے جو کہ بڑھتا ہی جارہا ہے۔
کسی کام کو بھی کرنے کا دل نہیں کر رہا۔ ذہن صاف و شفاف شیشے کی مانند اور جسمانی طور پر ہمت ہی نہ رہی۔۔۔ بس آپ یہی سوچ رہے ہیں کہ آپ اب اپنے مقاصدِ میں کبھی کامیاب نہیں ہوں گے۔
کبھی آپ کے خواب پورے نہیں ہوں گے۔ جاگتی آنکھوں سے جو خواب بنے تھے وہ بکھرنے جارہے ہیں۔ انھیں پورا نہ ہوتے دیکھ کر آپ ٹوٹ چکے ہیں۔جبکہ آپ نے باقاعدہ پلاننگ کی ہوتی ہے۔ مقصد کو طے کر کے مکمل منصوبہ بندی کے باوجود کچھ دن مستقل مزاجی سے عمل کرنے کے بعد آپ کے قدم ڈگمگانے لگتے ہیں۔ آپ کو یوں لگتا ہے کہ اب کبھی اپنے اہداف کو اصل نہ کرسکیں گے۔ڈپریشن
کیا آپ کو معلوم ہے کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟؟؟
جبکہ آپ نے جاگتی آنکھوں سے خواب بنے، جنھیں تصور میں لاتے ہی آپ کو خوشی کا احساس ہوتا تھا۔ ایک سکون سی کیفیت دل میں پیدا ہوجاتی جب آپ اسے حاصل کر لیں گے تو کیا کیفیت ہوگی اسی سوچ کے تحت آپ اپنے خوابوں کی تعبیر پانا چاہتے ہیں۔ جس کے لیے آپ نے باقاعدہ اپنا مقاصد طے کیے۔ انھیں حاصل کرنے کے لیے چھوٹے چھوٹے حصوں میں تقسیم کیا تاکہ آپ روز و شب کی محنت و مشقت اور مستقل مزاجی سے حاصل کر سکیں۔ منزل پر پہنچنے کے لیے سفر کی شروعات جاری کی ٹارگٹ سیٹ کیا کہ آپ روزانہ اپنے پلاننگ کے مطابق کام کریں گے تاکہ سیٹ کیے ہوئے ٹارگٹ کے مطابق اپنے خوابوں کی تعبیر کو پورا ہوتے دیکھے۔۔۔۔
لیکن!
ان سب کے باوجود سب پلاننگ دھری کی دھری رہ جاتی ہے اور آپ بیچ راہ میں ہی لٹ جاتے ہیں۔ سب خواب بکھرنے سے لگتے ہیں۔ ایسا تب ہوتا ہے جب آپ بنائے گئے پلاننگ کے مطابق چل نہیں پاتے۔ آپ حاصل کرنے کے چکر میں کچھ بھی ہاتھ نہیں آتا۔ وجہ یہی ہوتی ہے کہ کہ ہم نے سوچا ہوتا ہے کہ اس ڈیٹ تک یہ اتنے وقت تک اپنے مقاصد کو حاصل کرلینا یے۔ خواب تعبیر کی صورت سامنے آجائیں گے۔
بس اپنے مقصد کو حاصل کرنا چاہتے ہیں لیکن جب ہم ایک دو دن کسی وجہ سے نہیں کر پاتے تو ہم یہ سوچنے لگ جاتے ہیں کہ ہم نہیں کر سکتے، ذہنی دباؤ بڑھ جاتا ہے، اگلے دن مزید ٹینشن میں گزارنے لگتے ہیں۔
دل کسی کام میں نہیں لگتا خود کو ذہنی اذیت میں مبتلا کر لیتے ہیں پھر مختلف سوچیں ہمارے ذہن میں منڈلانے لگتی ہیں۔ خود کو اہمیت نہ دینے والی مختلف سوچیں جس کی وجہ سے ہم ناکام ہوجاتے ہیں۔ اگر وہ مقصد ہماری زندگی میں نہیں لکھا ہوتا تب ہم مایوسی کی جانب بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
ایک وجہ یہ بھی ہے جب ہم ایک ساتھ بہت سے مقاصد کو ساتھ لیکر چلنے لگتے ہیں اس وجہ سے بھی ہم سب کو حاصل کرنے کے چکر میں کسی ایک کو بھی حاصل نہیں کر سکتے۔
اسی طرح دوسروں کی صلاحیتوں وغیرہ کو دیکھ کر اپنے آپ کو ناقابل سمجھنے لگتے ہیں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ فلاں اتنا کچھ کر رہا ہے اور ہم کچھ بھی نہیں!!!
ان وجوہات کی بناء پر ہم خود کو اہمیت نہیں دیتے جس کی وجہ سے ہمارا خود پر سے اعتماد کھونے لگتا ہے۔ اور ہم سٹریس کی طرف جانے لگتے ہیں۔ اور پھر نتیجتاً ہم کچھ بھی نہیں کر پاتے۔
لیکن
اگر ہم یہ نیت کر لیں کہ ہم نے اس مقصد کو حاصل کرنا ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر محنت و مشقت اور بہترین انداز میں کرنے کی کوشش کریں گے اگر ہمارے نصیب میں ہوا تو ضرور ملے گا۔ کہ آج کے دن کو بہترین انداز میں گزارنا ہے۔ یہ نہیں کہ آج جتنا ہم سوچا وہ ہی ٹارگٹ کے حساب سے مکمل کرنا ہے۔۔۔
نہیں!!!
بلکہ آج ہم وہی کریں گے جو ہم بآسانی کر سکیں اور اسے بہترین انداز میں کرنے کی کوشش کریں گے۔
مجھے خود کو بدلنا ہے
یقین رکھیے؛
کہ اگر آپ اسی سوچ کی بنیاد پر محنت کرتے ہیں تو اس سے یہ ہوگا کہ آپ اگر ایک دن کسی وجہ مثلآ بیماری، یا مصروفیات زیادہ ہونے کی وجہ سے کم محنت کرتے ہیں یا نہیں کر پاتے تو آپ کو افسوس نہیں ہوگا بلکہ اگلے دن زیادہ کر لیں گے مطلب آپ اپنے آپ کو الزام نہیں دے سکیں گے۔ بلکہ سب کچھ اللہ پر چھوڑ دیں گے۔ کہ کوئی بات نہیں اگر ہم نہیں کر سکیں تو اگلے دن محنت کرکے کرلیں گے۔ خود کو اذیت نہیں دیں گے۔
خود کو منفی سوچ کی طرف گامزن نہیں ہونے دیں گے۔
بلکہ حال میں جینے کی کوشش کریں گے۔ ماضی تو گزر گیا، ماضی پر افسوس مت کیجئے نہ ہی مستقبل کی فکر کیجئے کہ یہ گول حاصل کرنا ہے اگر حاصل نہ کرسکے تو آپ کا حوصلہ ختم ہوجاتا ہے آپ ہمت ہارنے لگتے ہیں بلکہ حال کو اہمیت دیجئے۔ جس دن جی رہے ہیں اسی کو بہترین انداز میں گزارئیے۔ بہترین سے بہترین انداز میں گزارنے کی کوشش کیجئے۔
خیر کی امید رکھیے ؛
شکر گزار بن جائیے؛
آپ کامیاب ہونے والے ہیں۔ کیوں کہ جو شخص شکر گزار ہوتا ہے تو اللہ تعالیٰ اسے مزید عطا کرتے ہیں۔ اگر آپ تھوڑے پر بھی شکر کرتے ہیں چاہے وہ آپ کے وسائل و صلاحیتیں ہی کیوں نہ ہو۔ جو بھی آپ میں صلاحیت ہے اس پر شکر ادا کرنے والے بن جائیے یہ نہ سوچئیے کہ فلاں کے پاس یہ یہ صلاحیتیں، قابلیت ہے بلکہ یہ سوچئیے؛
کہ آپ کے پاس بھی اتنی ساری خوبیاں موجود ہیں۔ تو یقین کیجئے کہ آپ کے ہر چیز جس جس کا شکر ادا کرتے ہیں بڑھتی چلی جائے گی۔
خوش رہنے کی کوشش کیجیے؛
کیوں کہ
اللہ تعالیٰ خود فرماتے ہیں کہ غم نہ کیجئے۔ اللہ تعالیٰ ہمارے ساتھ ہیں۔ وہ ہر حال میں ہماری مدد کرے گا۔
اسی لیے محنت رہیے۔ کیوں کہ آپ محنتی اور قابل انسان ہیں۔ خود پر اعتماد کیجئے۔
آپ کامیاب ہو سکتے ہیں۔ اس کے لیے ضروری ہے کہ آپ تھوڑا کیجئے۔ مستقل مزاجی سے کیجئے۔ روزانہ جتنا ہوسکتا ہے کرتے رہیے کیوں کہ ہمارا کام محنت و لگن کے ساتھ کوشش کرتے رہنا ہے۔ آپ کی روزانہ کی کوششیں آپ کو اپنے مقصد کی طرف ضرور لیکر جائیں گی۔ اللہ سے اچھی امید رکھیے۔ مثبت سوچ اپنائیے۔ کیوں کہ آپ بہترین انسان ہیں۔ آپ انمول اور بہت قیمتی ہیں۔ آپ باصلاحیت ہیں۔ آپ کو مخلوقات میں سب سے افضل ہونے کا شرف حاصل ہیں۔ آپ کر سکتے ہیں۔ آپ ضرور کرنے کی کوشش کریں گے۔ اور آپ مقاصد میں ضرور کامیابی حاصل کر لیں گے، ان شاءاللہ۔

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *

متعلقہ پوسٹس

Advertisment

مشہور پوسٹ