جو انسان اللہ کی رضا میں راضی رہنا سیکھ لیتا ہے۔ جو ملا اس پر راضی ہو جائیں تو اسے خوش رہنے کا طریقہ بھی جلد آ جاتا ہے۔
جب انسان اللہ کی رضا میں راضی نہیں رہتا، جو ملا اس کی ناشکری کرتا ہے کہ مجھے اس سے بہتر ملنا تھا یا یہ کیوں ملا۔ جب یہ سب سوچتا ہے تو وہ یقیناً ہر وقت بے چین، اداس اور پریشان رہتا ہے۔ اسے لگتا ہے کہ جو کچھ بھی اس کے پاس ہے وہ چاہے صحت کے اعتبار سے ہو، رشتوں کے اعتبار سے۔۔۔ یا خوبصورتی اور مال و دولت و علم۔۔۔ ہر لحاظ سے اسے اپنا آپ کم لگنے لگ جاتا ہے۔
یہی سوچ اس کے دل و دماغ میں پختہ ہو جاتی ہے کہ آوروں کے پاس زیادہ ہے مجھے کم ملا ہے۔ میرے پاس بھی یہ سب نعمتیں ہوتی تو میں آج یہ سب کر رہا ہوتا جو کرنے کی شدت سے خواہش رکھتا ہوں۔
جبکہ اللہ کریم نے جو کچھ بھی انسان کو عطا کیا وہ سب عطا کیا جو اس کے حق میں بہترین تھا۔ کیا معلوم اگر وہ ساری نعمتیں اسے مل جائے جو دوسروں کے پاس ہے مگر وہ اس کے اپنے حق میں بہترین نہ ہو!!!!!؟
پھر!!!!؟
اسی لیے انسان کو چاہیے کہ جو کچھ بھی اسے ملا سب پر اللہ کریم کا شکر ادا کرتے ہوئے راضی رہنا سیکھ لیں۔ اپنے مقدر پر راضی ہو جائیں کیونکہ اللہ کریم نے وہ کچھ اسے عطا کیا جو اس کے حق میں بہترین تھا۔ جب انسان اللہ کا شکر ادا کرنا شروع کر دیتا ہے تو اللہ کا وعدہ ہے کہ “جو شکر ادا کرے گا تو میں مزید عطا کروں گا۔”
اگر آپ زندگی میں کچھ کرنا چاہتے ہیں تو اللہ کی رضا میں راضی ہو جائیں۔ اور جو کچھ بھی وسائل میسر ہے اسی میں رہتے ہوئے اپنے مقصد کو حاصل کرنے کی کوشش کیجئے۔ جیسے بھی حالات ہیں، ان میں دیکھیے؛ کہ آپ کیا کیا کر سکتے ہیں!!؟
اور وہ سب کرنا شروع کر دیجئے جو کر سکتے ہیں۔ یقین کیجئے کہ پھر آپ کو بھی وہ سب ملے گا، جس کی آپ خواہش رکھتے ہیں کیونکہ یہ اللہ کا وعدہ ہے کہ شکر ادا کرنے پر مزید سے نوازے گا اور اس کا وعدہ سچا ہے جو پورا ہو کر رہےگا، ان شاءاللہ۔
مریم حسن