پریشان کن خیالات و سوچوں سے کیسے جان چھڑائیں!!!؟
“تھامس ہڈسن کا کہنا ہے کہ کوئی ذریعہ نہیں پایا جاتا جس سے انسان تفکرات سے چھٹکارا پالے۔”
تجربات سے یہ بات درست معلوم ہوتی ہے، حتی کہ پڑھتے لکھتے وقت بھی انسان سوچ میں پڑا رہتا ہے۔ ان سوچوں سے چھٹکارا حاصل نہیں کر سکتا۔
اور فارغ رہنے والے ہی خیالات و اوہام کا شکار رہتے ہیں۔ ہم اگر کسی حوالے سے جتنا زیادہ سوچیں گے اتنا ہی ٹینشن میں رہنے لگ جاتے ہیں۔ بالفرض اگر آپ خیالات کو روکنے کی فکر کرتے ہیں اور سوچتے رہتے ہیں کہ “بس مجھے خیالات نہ آئے میں ٹھیک رہوں گا” تو ایسا ہر گز ممکن نہیں ہے۔
کیونکہ جب انسان پڑھتے لکھتے وقت بھی سوچ میں پڑا رہتا ہے تو وہ کیسے ان خیالات پر قابو پا سکتا ہے۔ کیسے وہ چھٹکارا حاصل کر سکتا ہے!!!؟
تو اس کا سب سے بہترین اور مفید حل یہی ہے کہ
فکر کو روکنے اور منضبط بنانے کے لیے آپ اپنے آپ کو بہترین، نفع بخش اور مفید عمل میں مصروف کرلیں۔ اپنی صلاحیتوں کو پہنچان کر، خود کو اس میں مصروف کر لیں۔ اپنی زندگی کا مقصد طے کر لیں۔ اور اس مقصد کو حاصل کرنے کے لیے باقاعدہ منصوبہ بندی کیجئے۔ چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر چلنا شروع کر دیجئے۔ اس طرح آپ اپنے مقاصد کی تکمیل کی طرف لگے رہیں گے۔
ایک تیر سے دو شکار۔۔۔
نہ آپ فارغ رہیں گے کہ خیالات پریشان کریں۔ اور دوسرا مقصد کے حصول کی تکمیل میں مصروف بھی ہو جائیں گے کہ جو آپ کے اور دوسروں کے لیے خیر کا باعث بنے گا ان شاءاللہ۔
مریم حسن