آپ ابھی جس بھی حالت میں ہے۔ وہاں سے بہترین حالت کی طرف مثبت سوچ کے ساتھ، امید کو ساتھ رکھ کر، زندگی میں آگے بڑھنے کا سفر جلد شروع کر دیجیے۔
یقین کیجیے کہ تبدیلی کا، آگے بڑھنے کا یہ سفر آپ کو نئے جہاں سے روشناس کروائے گا، جہاں بہت ساری کامیابیاں و خوشیاں اور اک نیا جہاں آپ کا منتظر ہوں گا۔
یقین کیجئے؛ کہ یہ ہمارا خوف ہی ہے جو ہمیں آگے بڑھنے سے روک دیتا ہے۔ اتنا زیادہ خوفزدہ کر دیتا ہے کہ ہم آگے بڑھنے سے خوفزدہ ہو کر رک جاتے ہیں۔ وہی رہتے ہیں جہاں ہم پہلے سے ہی موجود ہوتے ہیں۔ ہمیں اپنے کمفرٹ زون میں ہی رہنا اچھا لگتا ہے۔ کیونکہ ہم ڈرتے ہیں رسک لینے سے، تبدیلی سے کہ اگر ہم اپنی جگہ سے آگے بڑھ گئے، تھوڑی سی بھی تبدیلی لے آئے تو کچھ ہو جائے گا۔
حالانکہ جو آگے بڑھتا ہے اس مثبت سوچ کے ساتھ کہ آگے بڑھوں گا، قدم اٹھاوں گا، تو خوشیاں میری منتظر ہوں گی۔ جو خواب انھوں نے جاگتی آنکھوں سے دیکھے ہوتے ہیں، اسی خواب کو مد نظر رکھ کر، جب انسان آگے بڑھتا ہے تو سارے خوف ایک ایک کرکے رخصت ہوتے جاتے ہیں اور وہ پھر مزید آگے بڑھتا ہے۔ مشکلات راستہ روکتی ہے مگر وہ آگے بڑھنے سے نہیں رکتا، یہاں تک کہ وہ اپنے خواب کو تعبیر کی صورت میں پالیتا ہے۔
لیکن آپ نے سوچا کہ یہ سب کیسے ممکن ہوا!!؟؟؟
یہ سب صرف منفی سوچ کے بدلے مثبت سوچ اختیار کرکے ہوا۔ اپنے کمفرٹ زون سے نکل کر ہوا۔ اپنی جگہ سے ہل کر ہوا، کیوں کہ اللہ بھی اس قوم کی حالت تبدیل نہیں کرتے جو خود کو بدلنا نہیں چاہتے۔ اور انسان کو ملتا بھی وہی کچھ ہے جس کے لیے وہ کوشش کرتا ہے۔ آگے بڑھتا ہے۔
یہی حال ہم انسانوں کا ہے، اگر ہم ماضی کو نہیں بھولتے، اسی سے جڑی سوچ کی وجہ سے آگے نہیں بڑھتے تو ہم اپنی جگہ پر بیٹھے رہ جاتے ہیں۔ جس کا خمیازہ پھر عمر بھر بھگتنا پڑتا ہے ۔ ماضی کو بھولنے میں ہمارے لیے ہی عافیت ہے۔ کیوں کہ جو گزرا وقت کبھی واپس نہیں آتا۔ جو گزر گیا وہ واپس کبھی نہیں آتا۔تو سوچ سوچ کر اتنا پریشان کیوں ہونا!!؟
اس کے بجائے اب کی حالت پر غور کیا جائے۔ حال کو دیکھا جائے کہ حال ہم سے کیا تقاضا کر رہا ہے۔ ہمیں کیا کرنا چاہیے!!؟۔ اگر جس حالت میں ہے اسی حالت میں رہنا ہے تو پھر کچھ بھی نہیں ہونے والا!!
پھر آپ کسی سے کوئی شکایت نہیں کر سکتے!! اپنی حالت کے خود زمہ دار ہیں آپ!!!
کیوں کہ فطرتی طور پر چیزیں بدلتی رہتی ہے۔ صبح کے بعد رات آتی ہے۔ رات کے بعد صبح طلوع ہوتی ہے۔ بہار کے بعد خزاں کا موسم آتا ہے۔ بچہ بڑا ہو کر لڑکپن سے جوانی کی طرف قدم رکھتا ہے۔ آپ ہر دن اپنی عمر میں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
تو پھر جب آپ اپنی جگہ سے آگے بڑھنے کے لیے حرکت نہیں کریں گے۔ اپنے کمفرٹ زون سے نہیں نکلیں گے۔ یہی سوچ کر کہ
“جو میں نے طریقہ اختیار کیا وہی درست ہے یا پھر اسی حالت میں رہنا ہے مجھے اور میرے لیے معجزہ ہوگا، جو بھی آنا ہے وہ خود چل کر میری طرف آئے گا”
تو ایسا ہر گز نہیں ہونے والا!!؟
جب تک آپ خود کو تبدیل نہیں کریں گے۔ اپنے کاروبار/اسکلز کو نئے جدید دور کے ساتھ پالش نہیں کریں گے تو پھر آپ پیچھے رہ جائیں گے تو کسی کو ذمہ دار ٹہرانے کے حقدار ہر گز نہیں!!!
کیوں کہ جو وقت کے ساتھ ساتھ تبدیلی لیکر آئے گا خود میں، اپنی صلاحیتوں میں، تو وہ آگے بڑھتا جائے گا۔ ڈھیر ساری کامیابیاں اس کی منتظر ہوں گی۔ وہ اک نئے جہاں سے روشناس ہوگا۔
تو بس آپ جس بھی جگہ پر اب موجود ہے۔ اس سے نکلنے کے لیے جدو جہد کیجئے۔ سب وہ خوف جو ماضی میں پیش آئے اور ان کی وجہ سے مستقبل سے جڑے جتنے بھی خوف ہے، ان کو نکال کر باہر کر دیجئے۔
امید رکھیے؛
بلند خواب ضرور دیکھیے؛ اور جاگتی آنکھوں سے خواب دیکھیں کہ میں یہ حاصل کرنا چاہتا ہوں اور میں حاصل کر لوں گا۔ پھر مثبت سوچ اور امید کے ساتھ، پہلا قدم اٹھا لیجئے۔ جب قدم اٹھا لیں گے تو کامیابی آپ کی منتظر ہوں گی۔ مایوس نہیں ہونا، اور خوف زدہ بھی نہیں ہونا بلکہ یہ سوچنا ہے کہ “اگر میں خوف زدہ نہ ہوتا تو کیا کرتا!!؟؟”
“یقیناً آگے بڑھتا” تو بس آگے بڑھ جائیں۔ کیوں کہ جو خود سے جیت جاتا ہے۔ اپنے سارے خوف پس پشت ڈال دیتا ہے وہ زندگی میں ضرور آگے بڑھ ہی جاتا ہے۔ اس کے لیے بہت ساری کامیابیاں منتظر ہوتی ہے۔ نئے در وا ہو جاتے ہیں۔ کیونکہ جو خود سے جیت جاتا وہ سب سے جیت جاتا ہے۔ اور آپ بھی سارے خوف نکال کر زندگی میں آگے بڑھ کر جیتنے کے سفر کا آغاز کر سکتے ہیں۔
مریم حسن