” مقاصد پر فوکس اور کامیابی کا حصول لیکن کیسے؟؟”
آپ زندگی اک اعلیٰ مقصد کے تحت جینا چاہتے ہیں۔ اپنے گول کو حاصل کرنا چاہتے ہیں۔ آپ وقت کی پابندی کرنا چاہتے ہیں۔ ارادہ کرتے ہیں آج یہ کام ضرور کروں گا۔ یا کل سے اسٹارٹ کر دوں گا۔ لیکن آپ کوشش کے باوجود کر نہیں سکتے۔ بلکہ کچھ دن کرکے آپ چھوڑ دیتے ہیں۔
آپ ایک ایسی زندگی گزارنا چاہتے ہیں جس میں آپ خود کو ہر دن بہتر سے بہترین کرتے چلے جائیں۔ ایک ایسے مقصد کے ساتھ جئیں کہ جس میں آپ کے ساتھ ساتھ دوسروں کو بھی فایدہ ہو۔ دنیاوی کامیابی کے ساتھ آخروی کامیابی بھی ملے اور آپ اپنے مقصد کو حاصل کرلیں۔
لیکن کوشش کے باوجود یہ سب نہیں ہورہا۔ بلکہ سوشل میڈیا وغیرہ کا غیر ضروری استعمال اور دوسری غیر ضروری سرگرمیوں کی وجہ سے آپ اپنے مقاصد کو حاصل نہیں کر سکتے ۔
تو ایسے میں آپ وہ زندگی نا چاہتے ہوئے بھی گزارنے پر مجبور ہیں جس کا کوئی مقصد نہ ہو۔
آپ ہر وقت یہی سوچتے ہیں کہ کیسے میں ٹائم مینجمنٹ کرکے اپنے مقصد کو حاصل کر لوں۔ کس طرح دوسری سرگرمیوں سے خود کو روکوں، کیسے اپنا وقت مثبت کاموں میں خرچ کروں۔ لیکن یہ سب آپ کی سمجھ میں نہیں آتا کہ ایسا کیا کیا جائیں جیسے ہم جیسے انسانوں نے اپنے گول کو حاصل کرکے کامیابی حاصل کی ایسے ہی ہم بھی کر سکیں۔

ایپل کمپنی کے مالک اسٹیو جابز نے کہا تھا جب وہ 17 سال کے تھے تو انھوں نے ایک قول پڑھا کہ
“اگر آپ روزانہ یہ سوچیں کہ یہ آپ کی زندگی کا آخری دن ہے تو ایک نہ ایک دن آپ ضرور درست ثابت ہوں گے” اس کے بعد سے لیکر وہ ہر دن آئینے کے سامنے کھڑے ہو کر اپنے وجود کا جائزہ لیتا ہوں اور خود سے یہ سوال کرتا ہوں کہ اگر آج کا دن میری زندگی کا آخری دن ہو تو کیا میں وہ کروں گا جو میں کرنا چاہتا ہوں؟
اگر مجھے نفی میں جواب ملتا تو مجھے لگتا کہ مجھ میں تبدیلی کی ضرورت ہے۔ وہ کہتے ہیں کہ میں نے جتنے بڑے فیصلے کیے اسی قول کو لیکر کیے کہ دنیا میں قیام عارضی ہے۔ جب موت کا یقین ہو تو آپ کو سب توقعات و خواہشات، ناکامی کا خوف اور تفاخر سب بھول جاتا ہے یاد رہ جاتا ہے تو صرف اور صرف آپ کو وہ اہم کام ہی یاد رہ جاتا ہے جو اہم ہو۔
بیشک موت برحق ہے۔ زندگی موت ہی کی امانت ہے۔ وہ ایک نہ ایک دن ضرور آئے گی۔ اس قول کے مطابق اگر آپ روزانہ یہ سوچتے ہیں کہ
” آج آخری دن ہے تو آپ آج کے دن کیا اہم کام انجام دیں گے؟”
آپ پھر وہی کام کریں گے جو سب سے اہم ہوگا۔ اس سے بہتر یہ نہیں کہ جب آپ نے دنیا سے جانا ہی ہیں تو کچھ کرکے جائیں۔ یہ زندگی کی نعمت بہت بڑی قیمتی دولت ہے۔ اس کی قدر کیجئے۔ ہمارے پاس سب سے اہم چیز وقت ہے۔ جس کا درست استعمال کرکے آپ دنیا میں ایک مقصد کے تحت زندگی جی سکتے ہیں۔
اگر کامیاب انسانوں کی زندگی کا مطالعہ کیا جائیں تو معلوم ہوتا ہے کہ انھوں نے ٹائم مینجمنٹ یعنی وقت کو نہیں بدلا، بلکہ انھوں نے خود کو بدلا ہے جس کی وجہ سے کامیابی نے ان کے قدم چومے۔
برطانیہ سے تعلق رکھنے والے 73 سالہ “ٹونی بزان” دنیا کے نامور اور مشہور مائنڈ ایکسپرٹ اور ماہر تعلیم ہیں۔
جب وہ پاکستان آئے تو کراچی کے ٹاپ ایگزیکٹو اور Cso’s نے ان کا لیکچر اٹینڈ کیا۔ تقریب کے دوران ہی ایک صحافی نے ان سے پوچھا:
“سر! آپ ہمیں ٹائم مینجمنٹ کے حوالے سے کچھ بتائیں۔ ہم کس طرح اپنے وقت کو بہتر طریقے سے استعمال کرسکتے ہیں؟ اور کم وقت میں زیادہ کام نمٹا سکتے ہیں؟”
بوڑھے ٹونی بزان نے پہلو بدلا، ماتھے پر تیوریاں چڑھائی، بائیں ہاتھ کے انگوٹھے اور شہادت کی انگلی سے ماتھے کو دبایا ور لمبی سانس کھینچ کر بولا:
“مائی ڈئیر: ٹائم مینجمنٹ کا کوئی تصور نہیں ہوتا اصل چیز “سیلف مینجمنٹ” ہوتی ہے۔ آپ خود کو منظم کریں۔ اپنی روٹین اور عادات بدلیں، یہی اصل کامیابی ہے۔ رہی ٹائم مینجمنٹ تو وقت کبھی نہیں بدلتا، یہ ہمیشہ ایک جیسا رہتا ہے، وقت کل بھی وہی تھا اور آج بھی وہی ہے اور آئندہ بھی وہی رہے گا۔
دنیا میں جو کامیاب لوگ ہوتے ہیں وہ ٹائم مینجمنٹ کی سے نہیں بلکہ سیلف مینجمنٹ یعنی خود کو بدلنے کی وجہ سے کامیاب ہوتے ہیں، اس لیے ٹائم مینجمنٹ کے پیچھے کبھی مت بھاگو، بلکہ اگر کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہو تو سیلف مینجمنٹ پر فوکس کرو”
انھوں نے درست کہا کہ اصل چیز خود کو بدلنا ہے۔ اپنی روٹین و عادات کو بدلنا ہے۔ ہر دن کچھ نیا سیکھنا ہے اور یہی کامیاب افراد کی علامت ہے۔

کامیاب افراد کی زندگی کے مطالعے سے معلوم ہوتا ہے کہ
وہ یہ نہیں سوچتے کہ ہم نے اپنی اس غیر ضروری عادات کو کیسے ختم کرنا ہے!!؟ وقت کو کیسے بدلنا ہے؟؟
بلکہ وہ یہ ہر وقت یہ سوچتے ہیں کہ ہمارا مقصد کیا ہے اور اس کا پلان تیار کرکے جت جاتے ہیں۔ گول اچیو کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں اسی لیے وہ اپنے مقاصد کو حاصل کر سکتے ہیں۔
اپنا وقت مثبت سرگرمیوں میں استعمال کرتے ہیں۔ کسی بھی غلط عادات کو یا غیر ضروری سرگرمیوں کو اگر ختم کرنا ہے تو اس کا متبادل تیار کیا جاتا ہے اور پھر اس میں لگ جایا جائے یہی بہتر حل ہوتا ہے۔ اس طرح آپ اپنے مقصد میں لگ کر دوسری سرگرمیوں کو ایسے بھول جاتے ہیں کہ جیسے پہلے وہ کبھی آپ کی شخصیت کا حصہ ہی نہ رہی ہو۔
میرے خیال میں سب سے بہترین حل بھی یہی ہوتا ہے کہ
ہم اپنے اہم کاموں کی طرف فوکس کرلیں۔ اپنے مقصد کا تعین کرنے سے پہلے یہ دیکھ لیا جائے کہ اس میں دنیاوی کامیابی سے زیادہ اخروی کامیابی ہو۔ تاکہ آپ آخرت میں کامیاب ہوسکیں۔
یہ نہ ہو جس مقصد کو آپ حاصل کرنا چاہتے ہو اس سے دنیا میں تو فایدہ حاصل کرلیں لیکن آخرت میں کوئی حصہ نہ ہو۔ جو دنیاوی کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے اسے دنیا میں ہی پورا پورا بدلا مل جاتا ہے اور جو دنیا و آخرت دونوں میں کامیابی حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ فایدے میں رہتا ہے۔ دنیا میں بھی حصہ ملتا ہے اور آخرت میں بھی۔
1: سب سے پہلے اپنے مقاصد کو اچیو کرنے کے لیے اللہ سے مدد طلب کی جائے۔
2: پھر اس کے بعد یہ تعین کیا جائے کہ
زندگی میں آپ کرنا کیا چاہتے ہیں؟ آپ کا مقصد کیا ہے؟؟ آپ کا دل کیا چاہتا ہے کہ آپ کیا کریں؟ دل کی آواز سنیں باقی سب آوازوں کو چھوڑ دیں۔ پھر جب ایک مرتبہ فیصلہ کر لیا جائے تو اس کو حاصل کرنے کے لیے ڈٹ جائیں۔ پرعزم ہوجائیں۔
3: ایک ڈائری میں پلان تیار کیا جائے۔ پہلا قدم اٹھانا مشکل ہوتا ہے لیکن جب اٹھا لیا جائیں تو آپ منزل کی طرف بڑھتے چلے جاتے ہیں۔ ایک وقت میں ایک یا دو چیزیں صرف کیجئے۔ ایک ساتھ زیادہ کرنے کے چکر میں آپ کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ بلکہ ٹینشن کا شکار ہو جاتے ہیں کہ کچھ نہیں ہورہا۔
ہوتا یہی ہے کہ جب ہم ایک ساتھ زیادہ چیزیں کرنے کا سوچتے ہیں کہ
ہم یہ بھی کر لیں گے اور یہ بھی۔۔۔ تو کچھ نہیں ہوتا۔ سب کاموں کا خون کرکے ایک کام کو کر لیا جائے تو آپ باآسانی ایک ایک کرکے سارے کام بآسانی کر سکیں گے ہوں مقصد کو حاصل کر لیں گے۔ لیکن اگر سارے کام ایک ساتھ کرنے کا سوچیں گے تو کچھ بھی نہیں کر سکیں گے۔ اسی لیے پہلے ایک کو نمٹانے کی کوشش کیجئے۔

4: چھوٹے چھوٹے قدم اٹھا کر منزل تک پہنچیں:
یاد رکھیے گا کہ
اگر آپ کاموں کو چھوٹے چھوٹے مراحل میں طے کر لیں کہ آپ باآسانی روزانہ کرکے اپنے گول کو حاصل کر لیں گے۔
5: روزانہ ڈائری میں لکھیے کہ آج کے دن کیا کام کرنے ہیں؟ سب سے اہم کام کون سے ہیں؟ پہلے اہم کام نمٹا لیجئے پھر دوسرے بھی جو ڈائری میں لکھ رکھیں تھے۔ کر سکیں تو ضرور کیجئے۔
کوشش یہی ہونی چاہیے کہ دو یا تین سے زیادہ ڈائری میں روزانہ کے کام نہیں کرنے۔
6:”سیلف مینجمنٹ” یعنی اپنے اوپر کام کیجئے۔
نئی نئی چیزیں سکھیں۔ روزانہ کچھ نیا کرنے کی کوشش کریں۔ خود کو بدلیں۔ اچھی عادات و صفات اور خوبیاں پیدا کرتے چلیں جائیں کیونکہ آپ بھی ایک برانڈ ہیں۔ روزانہ جب اپنے اوپر وقت لگا کر سیکھنے کی کوشش کریں گے تو آپ کا ہر دن بہتر سے بہترین ہوتا چلے جائے گا۔ یہی سیلف مینجمنٹ ہے۔ کامیاب افراد نے خود پر کام کیا۔ اسی لیے وہ اس مقام پر پہنچیں۔
7: کام پر فوکس کرنے کا سب سے بہترین حل جو مجھے اپنی زندگی میں معلوم ہوا وہ یہی کہ بجائے یہ سوچنے کہ
ہمارا وقت انسٹا گرام، سوشل میڈیا اور دوسری غیر ضروری ایکٹیویٹیز میں یوز ہورہا ہے اس کے بدلے وہی وقت صرف اور صرف اپنے مقاصد کی تکمیل کی طرف لگائیں۔
تو یقین کیجئے کہ
آپ مثبت سرگرمیوں میں ایسے مصروف ہو جائیں گے کہ آپ کو معلوم بھی نہیں ہوگا آپ پہلے غیر ضروری سرگرمیوں وغیرہ میں بزی ہوتے تھے۔
سب سے بہترین طریقہ فوکس کرنے کا یہی ہوتا ہے کہ
خود کو مثبت سرگرمیوں میں مصروف کرلیا جائے۔
8: مستقل مزاج اور ہمت:
انسان جب ایک مرتبہ عزم کر لیجئے، جہد مسلسل کرے اور محنت کو شعار بنا لے تو وہ بہت کچھ کر سکتا ہے۔ حالات کا دھارا بدل سکتا ہے۔ دریاؤں کا رخ موڑ سکتا ہے۔ ستاروں پر کمندیں ڈال سکتا ہے۔ رہتی دنیا تک اپنا نام اپنے مقصد کے تحت امر کر سکتا ہے۔ اس کی بہترین مثالیں، سیدنا عمر فاروق سے لیکر عمر بن عبد العزیز تک،عمر بن عبد العزیز سے لیکر صلاح الدین ایوبی تک، شاہ فیصل سے ڈاکٹر عبد القدیر خان تک۔۔۔ گلیلیو سے نیوٹن تک، آئن سٹائن سے بل گیٹس تک، ہیلن کلر سے بل جابز تک، سیکڑوں مثالیں گواہ ہے۔ رہتی دنیا تک ان کا نام رہے گا۔ اس کے لیے بس قوت ارادی، محنت اور کچھ کر گزرنے کا جذبہ موجود ہونا چاہیے۔
پیارے لوگو؛
آپ سے یہ کہنا ہے کہ
آپ سب سے منفرد ہیں۔ آپ بہترین ہیں۔ آپ کی صلاحیتیں سب سے الگ ہیں۔ آپ ایک برانڈ ہیں۔ اپنی قدر کیجئے۔ خود کو پہچانیں۔ اپنے مقاصدِ کا تعین کیجئے۔ بڑے خواب دیکھیے۔ پھر اسے حاصل کرنے کے لیے مستقل مزاجی سے ڈٹ جائیں۔ ایک دن ایسا آئے گا کہ آپ اللہ کی مدد اور اس کے فضل سے اپنے مقاصد کو حاصل کر لیں گے۔ آپ کر سکتے ہیں۔ اور کر لیں گے، ان شاءاللہ
۔

مریم حسن
